جمع شدہ رقم پر ہر ماہ طے شدہ نفع دینا

سوال
عبد اللہ نے ایک دکان کھولی اور اس سے حلال روزی کمانے لگا، لیکن کچھ عرصے بعد وہ دکان ایسی نہ رہی، جیسے پہلے تھی۔ عبد اللہ کو مال دکان پر رکھنے کے لیے رقم کی ضرورت پڑنے لگی۔ اس نے اپنے ایک دوست آصف سے مطالبہ کیا اورکہا کہ رقم کی ضرورت ہے، میں اس پر ہر مہینے پانچ فیصد نفع دوں گا۔ آصف نے ایک خطیر رقم عبد اللہ کے اکاؤنٹ میں جمع کروا دی۔

مزید پڑھیے۔۔۔

قبضہ کرنے سے پہلے آگے بیچنا

میں نے اپنے بڑے بھائی کو اختیار دیا کہ وہ میرے لیے کراچی میں ایک عدد فلیٹ کا سودا کرے، ہمارا ایک دوسرا بھائی جو کہ پراپرٹی کا کام کرتا ہے، اس کے ذریعے ایک فلیٹ کا سودا ہو گیا اور سودا پکا کرنے کے لیے 50 ہزار روپے بیعانہ کے طور میرے بڑے بھائی نے ادا کر دیے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

عشر : ایک اہم شرعی فریضہ

اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں ریاست کے ہر باشندے کی ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے۔ اسلام نے رعایا کے بنیادی حقوق حکومتِ وقت کے ذمہ واجب کیے ہیں۔ ریاست کا کوئی بھی فرد حاکمِ وقت سے ان کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ معاشرے سے مفلسی، بدحالی اور غربت کے خاتمے کے لیے اسلام نے ہر شخص پر کچھ مالی حقوق بھی عائد کیے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

گنے کی خرید و فروخت کی مختلف صورتیں

سوال ہمارے علاقے میں گنے کی خرید و فروخت کی درج ذیل صورتیں رائج ہیں۔ ان کا شرعی حکم مطلوب ہے۔ 1 زمین میں کھڑے گنے کی فصل کو فی من کے حساب سے خرید لیا جاتا ہے۔ اس صورت میں گنے کی کٹائی اور مل تک لے جانے کی ذمہ داری مالکِ فصل پر ہوتی ہے۔ یہ ذمہ داری مالکِ فصل خوشی سے قبول نہیں کرتا، بلکہ اس پر یہ شرط لگائی جاتی ہے۔ نیز اس صورت میں گنے کا وزن وہی معتبر ہوتا ہے جو مِل والے لکھ کر دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

انٹرنیٹ کا مثبت اور منفی استعمال

دورِ جدید میں انٹرنیٹ نے روابط کو اتنا آسان بنا دیا ہے کہ پوری دنیا سمٹ کر ایک گاؤں یعنی گلوبل ویلج (Global village) کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ ہر شخص ایک ہی جگہ بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر کی معلومات حاصل کر کے اپنے علم میں اضافہ کر سکتا ہے۔ انٹرنیٹ نظام ایک گلوبل نظام ہے جس میں سیکڑوں ملین کمپیوٹر آپس میں ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ اس وقت پاکستان میں ڈھائی کروڑ سے زائد افراد انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں، جن میں طالب علموں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

پراویڈنٹ فنڈ کی وصولی سے پہلے زکوۃ نہیں

سوال زید ایک کمپنی میں ملازمت کرتا ہے۔ جہاں ہر مہینے پراویڈنٹ فنڈ کے نام سے کمپنی تنخواہ سے کچھ رقم کاٹ لیتی ہے، جو پراویڈنٹ فنڈ اکاؤنٹ کے نام سے جمع کر لی جاتی ہے۔ یہ رقم زید کو اس وقت ملے گی جب وہ کمپنی چھوڑ کر جائے گا۔ رہنمائی فرمائیں کہ اس رقم پر زکوۃ کی ادائیگی کس وقت لازم ہو گی۔ رقم ملنے کے بعد یا ہر سال پراویڈنٹ کے نام سے جتنی رقم اس کے نام سے جمع ہو گی۔ اس پر ہر سال زکوۃ کی ادائیگی لازم ہو گی؟ (عقیل احمد)

مزید پڑھیے۔۔۔