بیرون ملک مقیم پاکستانی ہرسال پاکستانی معیشت بہتر بنانے میں بھرپور کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی طرف سے بھیجی جانے والی رقم کی مقدار ہر سال بڑھتی جارہی ہے۔ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق صرف 11ماہ میں بھیجی جانے والی رقم پہلی بار 14ارب ڈالر سے بڑھ گئی ہے۔
کپڑے اور جوتے بھی مہنگے
بجٹ میں درآمدی ملبوسات اور جوتوں پر ٹیکس کی شرح بڑھتے ہی منافع خوروں کی چاندنی ہوگئی ہے۔ سیلز ٹیکس بڑھنے کی وجہ سے گارمنٹس اور جوتوں کی قیمتیں 30سے 40فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اسمگلنگ اور رشوت ستانی میں بے تحاشا اضافہ ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ زمینی حقائق کے مطابق ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرے۔
ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے لیے سہولتیں
ویلیوایڈڈ مصنوعات کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کے لیے ناگزیر ہوتی ہیں۔ اسی لیے حکومتوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کریں۔ وفاقی وزیر ٹیکسٹائل کہتے ہیں کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو 80ارب روپے کی مراعات اور سہولتیں دیں گے۔ اس کا مقصد برآمدات کی حوصلہ افزائی اور ویلیوایڈڈ مصنوعات کو بڑھانا ہے۔
پاکستانی چائے میں تیسرے نمبر پر
کچھ لوگوں کے لیے ’’بیڈ، ٹی‘‘ کے بغیر تو بستر سے اٹھنا ہی مشکل ہوتا ہے۔ دنیا بھر کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی چائے خریدنے میں تیسرے نمبر پر آگئے ہیں۔ دنیا کے 21ممالک سے پاکستان چائے درآمد کررہا ہے۔ اگرچہ چائے صحت کے لیے مفید نہیں اس کے باوجود چائے کی چاہت بڑھتی جارہی ہے۔
نیشنل ایسٹ مینجمنٹ کمپنی کا لائسنس معطل
ایسی ای سی پی نے قواعد کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے نیشنل ایسٹ مینجمنٹ کا لائسنس معطل کردیا ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی پر 10لاکھ روپے جرمانہ جبکہ ہر ڈائریکٹر پر ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔