ولیم بوئنگ 1890ء میں ملیریا بخار کی وجہ سے اس دنیا سے چل بسا۔ اپنے پسماندگان میں ایک بیوی مَیری اور تین بچے چھوڑے۔ سب سے بڑا بیٹا آٹھ سالہ ولیم بوئنگ تھا۔ میری نے اپنے خاوند کی و فات کے بعد ایک اور شخص سے شادی کر لی تاکہ بچوں کی پرورش میں آسانی ہو۔ سوتیلے باپ نے ولیم کو Vevey سوئٹرز لینڈ کے ایک اسکول میں داخل کرا دیا۔ ایک سال بعد ولیم نے یہاں سے چھوڑ کر امریکا کے مختلف پبلک اور پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم جاری رکھی،


٭… اگر آپ بزنس میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اپنے والد کی جمع پونچی کے ساتھ مزید رقم ملا کر بزنس کریں

مگر یہ کسی طرح گریجویشن نہ کر سکا۔ 1903 ء میں 22 سال کی عمر میں کالج کو خیر باد کہا اور ایک نئی زندگی شروع کرنے کا ارادہ کیا۔ یہ Gray Harbor واشنگٹن میں آیا اور لکڑی کا کام سیکھنے لگا۔ یہ اس کا آبائی کام تھا۔ اس نے وراثت میں دریا کے کنارے واقع کافی زمین پائی تھی۔ اس نے یہاں پر اپنا بزنس شروع کر دیا۔ یہ درختوں کے جنگل کے جنگل خریدتا اور انہیں کاٹ کر بیچنے لگا۔ ٹمبر کے بزنس سے خاطر خواہ آمدنی ہونے لگی اور یہ اپنی دولت میں مسلسل اضافہ کرنے لگا۔

ولیم بزنس کے میدان میں کافی ہوشیار اور چالاک واقع ہوا۔ اس نے مزید کاروبار پھیلانے کے لیے Alaska کا رخ کیا۔ 1908 ء میں Seattle میں ’’گرین وُڈ ٹمبر کو‘‘ کی بنیاد رکھی۔ ولیم کو کشتی چلانے کا بہت شوق تھا۔ اس کے لیے 1910ء میں ’’Duwamish‘‘ دریا کے کنارے جگہ خریدی۔ یہاں رہتے ہوئے تین سال گزر گئے۔ ایک دن اس کے ذہن میں آئیڈیا آیا کہ وہ اپنے لیے ایک خاص کشتی بنوائے ،جو بحری جہاز کی طرح ہو۔ اس نے ایک کمپنی کو آرڈر دیا کہ وہ اس کے لیے ’’White Stucco‘‘ ایک بحری جہاز نما کشتی بنائیں۔

اس طرح ولیم جہاز رانی کا گرویدہ ہو چکا تھا۔ 1910 ء میں ایک میٹنگ ’’Aviation‘‘ لاس اینجلس میں منعقد ہوئی۔ اس میں ولیم شریک ہوا، یہ چاہتا تھا کہ وہاں سے ایک بحری جہاز اسے مل جائے، لیکن اس کی خواہش پوری نہ ہو سکی۔ یہ بات ولیم سے برداشت نہ ہوئی اور اس نے اپنی کمپنی بنانے کا عزم کیا۔ یہی اس کی زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ تھا۔ بادبانی سے جہاز رانی اس کا مشغلہ بنا اور پھر یہ اس کے بزنس اور بوئنگ کمپنی کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔

ولیم اپنے ایک دوست ویسٹرویلٹ کی مدد سے ایک جہاز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ ولیم کے مطابق وہ ایک بار اپنے اسی دوست کے ساتھ جہاز رانی سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔ اس نے ایک دوسرے جہاز کو دیکھا جو دریا میں ڈگمگا رہا تھا۔ وہیں بیٹھے بیٹھے اس نے فیصلہ کیا کہ وہ ضرور اس سے عمدہ جہاز بنائے گا۔ ولیم کو اپنے اس خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لیے خاصی معلومات درکار تھیں۔ اس نے 1915 ء میں ویسٹرویلٹ کو ایک ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ میں بھیجا کہ وہ وہاں سے انفارمیشن حاصل کرے، تاکہ جلد از جلد وہ اپنے عزم میں کامیاب ہو۔ یہ خود بھی بھاگ دوڑ کر رہا تھا۔ یہ ایک ماہر ٹیکنیکل ’’ہرب منٹر‘‘ نامی آدمی کے پاس جا پہنچا جو ایک نمائش کے لیے ہوائی جہاز تیار کر رہا تھا۔ اس سے ملاقات کی اور اسے اپنے لیے ہوائی جہاز تیار کرنے کا کہا کہ لوگ اس میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس نے ہنستے ہوئے کہا کہ لوگ جہاز کے بجائے آپ کی تباہی اور ملبہ دیکھنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔

ولیم مختلف ذرائع سے معلومات حاصل کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ مستقبل میں ہوائی جہازوں کی مانگ میں اضافہ ہو گا اور اس کے بزنس میں کامیابی اور ترقی کے امکانات بھی روشن ہیں۔ ولیم نے ایک ماہر ٹیکنیکل معاون اور درجن بھر ملازمین کے ساتھ مل کر پہلا بوئنگ طیارہ بنانا شروع کیا۔ اس میں کامیابی اور اس کے بعد یکے بعد دیگرے کئی جہاز تیار کیے۔ 15 جولائی 1916 ء میں ولیم نے ’’Pacific Aero Products‘‘ مشترکہ کمپنی بنائی۔ اس طرح سرمایہ حاصل کرکے یہ اپنے کاروبار کو وسیع پیمانے پر پھیلانا چاہتا تھا۔ پہلی جنگ عظیم 1917 ء میں امریکا بھی اس جنگ میں کُودا تو اس کے لیے ہوائی جہازوں کی ضرورت تھی۔ ولیم نے اس موقع کو غنیمت جانا اور یونائیٹڈ اسٹیٹ نیوی سے 50 طیاروں کا آرڈر حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ جنگ کے بعد اس نے کمرشل ایئر کرافٹ کے طور پر کام کرنے لگا۔ پھر ایئرمیل سروس کا آغاز کیا۔ اس میں کامیابی ملنے کے بعد اس نے مسافر سروس شروع کر دی، جو یونائیٹڈ ایئر لائن سے مشہور ہوئی۔

1934ء میں امریکی حکومت نے ولیم پر الزام دھرا کہ وہ اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتا ہے۔ اسے مجبور کیا گیا وہ کمپنی کو تین حصوں میں محدود کرے اور دوسری کمپنیوں کو اس میدان میں آنے کی دعوت دی گئی اور ان کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی۔ جس کی وجہ سے ولیم کا بزنس متاثر ہوا، لیکن یہ بھی ہمت ہارنے والا نہیں تھا۔ دوسری جنگ عظیم میں بھی ولیم کی مشکلات آسانی میں تبدیل ہوگئیں اور اسے جنگ کے لیے طیاروں کا آرڈر دیا گیا اور پھر سے ولیم ترقی کی اڑان بھرنے لگا۔

اگر آپ بزنس میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اپنے والد کی جمع پونچی کے ساتھ مزید رقم ملا کر بزنس کریں۔ یہ ضروری نہیں کہ آبائی پیشہ ہی اختیار کریں۔ اتنا ضرور کرنا ہو گا کہ کسی بزنس کو شروع کرنے سے پہلے اس سے متعلق تمام معلومات حاصل کریں۔ جب کسی کام کا فیصلہ کرلیں تو اللہ پر توکل کرتے ہوئے آگے بڑھتے رہیں اور پیچھے مڑ کر مت دیکھیں۔