یقینِ محکم، عملِ پیہم

جب میں نے کمپنی شروع کی تو میرے پاس صرف دو ملازمین اور ایک چھوٹا سا دفتر تھا۔ ایک صبح دفتر میں، میں نے دولکڑی کے بکس ایک دوسرے پر رکھ کر اسٹیج بنایا اور اس کے اوپر چڑھ کر دونوں ملازمین کے سامنے تقریر کرنے لگا: ’’میں اس کمپنی کا پریذیڈنٹ ہوں۔ پانچ سال کے اندر ہماری سیل 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگی۔ سپلائی کے لیے ایک ہزار ڈیلر ہمارے پاس ہوں گے اور… PC سوفٹ ویئر ڈسٹری بیوشن کے شعبے میں پہلا نمبر ہمارا ہو گا۔‘‘ یہ باتیں بہت یقین، جوش اور بلند آواز سے کہیں تو وہ دونوں ملازمین پھٹی پھٹی آنکھوں سے مجھے دیکھنے لگے اور ان کے منہ کھلے ہوئے تھے۔ وہ مجھے پاگل سمجھنے لگے تھے، لیکن دونوں خاموش رہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

ماتحتوں کے لیے

کسی قدر بڑے کاروبار کا آغاز کرتے ہی کام کی آسانی اور بہتری کے لیے آپ کو ملازمین کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ ملازمین رکھتے ہی اس لیے ہیں کہ وہ کاروبار کو ترقی دینے میں آپ کے معاون بنیں اور آپ ترقی کی منزلیں طے کرتے چلے جائیں۔ آپ کی کوشش اور چاہت بھی ہوتی ہے کہ ملازمین جان توڑ محنت کریں اور آپ کا بزنس آئیڈیا جلد از جلد بامِ عروج تک پہنچ جائے۔ آپ کی سوچ بجا ہے، لیکن ملازمین بھی اپنے لیڈر اور باس کی طرف دیکھتے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

’’فیلڈ ورک‘‘ نے بند دریچے کھولے

ولیم بوئنگ 1890ء میں ملیریا بخار کی وجہ سے اس دنیا سے چل بسا۔ اپنے پسماندگان میں ایک بیوی مَیری اور تین بچے چھوڑے۔ سب سے بڑا بیٹا آٹھ سالہ ولیم بوئنگ تھا۔ میری نے اپنے خاوند کی و فات کے بعد ایک اور شخص سے شادی کر لی تاکہ بچوں کی پرورش میں آسانی ہو۔ سوتیلے باپ نے ولیم کو Vevey سوئٹرز لینڈ کے ایک اسکول میں داخل کرا دیا۔ ایک سال بعد ولیم نے یہاں سے چھوڑ کر امریکا کے مختلف پبلک اور پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم جاری رکھی،

مزید پڑھیے۔۔۔

پیناسونک کمپنی کے بانی مٹسوشیتا کی جہد مسلسل کی داستان

میری پیدائش Wakayana میں 27 نومبر 1894ء میں ہوئی۔ میرا تعلق ایک کھاتے پیتے گھرانے سے تھا۔ میرے والد صاحب لینڈ لارڈ تھے۔ ایک گاؤں Wasa میں فارمنگ بھی کر رکھی تھی، لیکن حالات نے پلٹا کھایا تو ہماری خوش حالی، تنگ دستی میں تبدیل ہو گئی۔ میرے والد نے چاول کے بزنس میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا، جو ان کے لیے مفید ثابت نہ ہوا اور پورا گھرانہ فاقوں پر آ گیا۔

مزید پڑھیے۔۔۔

چیلنج قبول کر لیا

٭…کئی بار مسائل سامنے آئے۔ چور راستے بھی دکھائی دیے جو زیادہ نفع کے لیے کارگر ہو سکتے تھے، مگر میں نے ان کی طرف التفات نہ کیا، کیونکہ یہ بزنس کی طویل زندگی کے لیے خطرہ ہوتے ہیں ارلنگ پرسن (Erling Persson) ایک سویڈش تاجر اور H&M کمپنی کا بانی ہے۔ یہ کمپنی 2013ء میں 3500 اسٹوروں کے ساتھ 55 ممالک میں موجود تھی اور اس کے ملازمین کی تعداد ایک لاکھ 16 ہزار تھی اور ابھی ترقی کا سفر جاری ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

کیونکہ وہ کفایت شعارتھا! کریسج جس نے پائی پائی جمع کرکے ایک کمپنی ’’Kmart‘‘ بنا لی

کریسج (Kresge) 31 جولائی 1867 ء بیلڈ ماؤنیٹن پنسلوانیا میں پیدا ہوا۔ وہ ایک کسان کا بیٹا تھا۔ اس کے والدین سوئٹرزلینڈ (Swiss) سے ہجرت کر کے امریکا آئے تھے۔ کریسج نے بچپن سے ہی والدین سے کفایت شعاری کا سبق سیکھ لیا اور یہ درس اس کی سرشت میں داخل ہو گیا۔ یہی خوبی کریسج کی کاروباری کامیابی میں نمایاں نظر آتی ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔