یقینِ محکم، عملِ پیہم
- تفصیلات
- انعام اللہ بھکروی
- مشاہدات: 8478

جب میں نے کمپنی شروع کی تو میرے پاس صرف دو ملازمین اور ایک چھوٹا سا دفتر تھا۔ ایک صبح دفتر میں، میں نے دولکڑی کے بکس ایک دوسرے پر رکھ کر اسٹیج بنایا اور اس کے اوپر چڑھ کر دونوں ملازمین کے سامنے تقریر کرنے لگا: ’’میں اس کمپنی کا پریذیڈنٹ ہوں۔ پانچ سال کے اندر ہماری سیل 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگی۔ سپلائی کے لیے ایک ہزار ڈیلر ہمارے پاس ہوں گے اور… PC سوفٹ ویئر ڈسٹری بیوشن کے شعبے میں پہلا نمبر ہمارا ہو گا۔‘‘ یہ باتیں بہت یقین، جوش اور بلند آواز سے کہیں تو وہ دونوں ملازمین پھٹی پھٹی آنکھوں سے مجھے دیکھنے لگے اور ان کے منہ کھلے ہوئے تھے۔ وہ مجھے پاگل سمجھنے لگے تھے، لیکن دونوں خاموش رہے۔