گاہک کے ساتھ حسن سلوک

بزنس چھوٹا ہو یا بڑا، گاہک کے بغیر اس کا تصور نہیں۔ یہ آپ کے بزنس کا ایک اہم اور لازمی جزو ہے۔ جسے آپ کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکتے۔ کوئی بھی چیز فروخت کرتے ہوئے آپ کے کچھ نئے گاہک ہوتے اور کچھ پرانے۔ یہ گاہک آپ کے کاروبار کے لیے ترقی کا باعث بھی ہو سکتے ہیں اور تنزلی کا سبب بھی۔ یوں گاہک کے ساتھ ڈیل سے لے کر اس کو مطمئن کرنے تک اور گاہکوں کی کمی زیادتی وغیرہ مسائل کسی بھی بزنس کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

معاملہ طے کرنے کے مختلف طریقے

مسئلہ 1/10- اشارات کے ذریعے کوئی مالی معاملہ انجام دینا:
اشارے کے ذریعے ایجاب و قبول صرف وہی شخص کر سکتا ہے جو بولنے سے پیدائشی طور پر معذ ور ہو، اگر کو ئی شخص بولنے پر قادر ہو تو اشارے کے ذریعے اس کا کیا ہو امعاملہ معتبر نہیں سمجھا جائے گا۔ اس طرح اگر کوئی شخص حادثاتی طور پر بولنے سے معذور ہو جائے، تو بھی (فقہائے احناف کے نزدیک) جب اس معذوری کی حالت میں اتنا عرصہ گذر جائے کہ وہ اشاروں کی زبان استعمال کرنے لگے اور اس کے اشارات کو لوگ بھی سمجھنے لگے،

مزید پڑھیے۔۔۔

معاشی بحران۔ مگر کس نظام میں؟

اسلام کے دین فطرت ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ وہ قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے تمام مسائل کا کامیاب حل پیش کرے۔ چودہ صدیاں اس پر شاہد عدل ہیں کہ اسلام نے اس کا ثبوت کس خوبی اور خوبصورتی سے دیا۔ اسلام کی موجودگی میں عقل کے لنگڑے گھوڑے پر سوار ہوکر فلسفہ حیات پیش کرنے والے کئی نظام آئے اور اپنی موت آپ مرے۔ اسلام کا اقتصادی نظام ہر طرح کے معاشی بحران سے صرف شفاف ہی نہیں، بلکہ دیگر نظاموں کے

مزید پڑھیے۔۔۔

درھم و دینار کی کرنسی

احکام شرع اور درہم اور دینار:
اسلام کے خیر القرون میں کاغذی کرنسی کا تصور نہیں ملتا، بلکہ زمانہ قریب میں سلطنت عثمانیہ کے آخری دور تک بھی یہ مروج نہیں ہو سکی تھی، اسلام کے ابتدائی دور سے لے کر ماضی قریب تک سونے، چاندی کے سکے یعنی درہم ودینار ہی بطور کرنسی استعمال ہوتے رہے ہیں، ان کا ذکر قرآن و حدیث میں بھی آیا ہے اور فقہا نے بھی ان کی اہمیت اور ان کے ذریعے لین دین کے تفصیلی احکام بیان فرمائے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

اگر مشکل حالات آئیں تو

تیس کی دہائی میں امریکا معاشی بحران کا شکار ہوا۔ بے شمار لوگ، ادارے اور کمپنیاں دیوالیہ ہو گئیں۔ لاتعداد جائیدادیں ضبط کر لی گئیں۔ کارخانے دھڑا دھڑبند ہونے لگے۔ جلتے چولہے بجھنے لگے۔ بہت سے لوگ مایوس ہو کر گھروں میں بیٹھ گئے۔ ایسے میں ایک صاحب کو کاکولا کمپنی کے پاس گئے اور پیشکش کی کہ اگر انہیں منافع کا ایک فیصد دیا جائے تو وہ کمپنی کو اربوں کا نسخہ بتا سکتے ہیں۔ اس وقت کوکا کولا سوڈا واٹر کی طرح گلاسوں میں پیا جاتا، خریدا جاتا اور فروخت کیا جاتا تھا۔

مزید پڑھیے۔۔۔

آپ شریعہ آڈٹ کیسے کریں

تعارف ، مقصد
شریعہ آڈٹ مالی امور کے آزادانہ اور خود مختار جائزے کا نام ہے۔ نیز ادارے کی روزمرہ معلومات جو شرعی اصولوں اور قوانین کی پیروی کرتے ہوئے تجاویز، اصلاح اور قابل ذکر اقدامات سے متعلق ہوں۔ شریعہ آڈٹ کا مقصد اس بات کی یقین دہانی کرانا کہ شریعہ کمپلائنس کے اندرونی کنٹرول کا نظام بالکل صحیح بھی ہے اور نافذ العمل بھی۔ نیز اس حوالے سے اطمینان دلانا کہ یہ نظام شریعہ بورڈ اور شریعہ ایڈوائزر کی طرف سے جاری کردہ اصولوں اور شرعی اہداف

مزید پڑھیے۔۔۔