قناعت کی دولت

کارل مارکس نے کہا تھا کہ انسان ایک معاشی حیوان ہے۔ آج دنیا کا ہر دوسرا معاشی ماہر یہی سمجھتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ اطمینان اور سکون حاصل کرلینا زندگی کا مقصد ہے۔ ان معاشی ماہرین نے انسان کے ہر مسئلے کو معیشت سے جوڑ دیا ہے۔ معاشی ماہرین انسان کے اخلاقی وجود کا یکسر انکار کرتے ہیں۔ ان کی نظر میں ہر انسان کی زندگی کا مقصد زیادہ سے زیادہ اطمینان حاصل کرنا ہے۔ یہ اطمینان اسی وقت ملے گا جب انسان کے پاس زیادہ سے زیادہ اطمینان حاصل کرنے کے ذرائع آئیں گے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

نہایت باصلاحیت منیجر کیوں ضروری ہے؟

اسٹار بکس کا شمار دنیا کی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ہوتا ہے۔ 63 ملکوں میں اس کے 21 ہزار سے بھی زائد اسٹور ہیں۔ صرف امریکا میں اسٹار بکس کے 12 ہزار سے زائد اسٹور کام کر رہے ہیں۔ مگر اس ملٹی نیشنل کمپنی کو 1997 ء میں شدید دھچکا لگا۔ ہوا کچھ یوں کہ چند ڈاکو واشنگٹن ڈی سی میں موجود اسٹار بکس اسٹور میں داخل ہوئے۔ انہوں نے لوٹ مار کی۔ واپس جاتے ہوئے تین ملازمین کو گولیاں مار دیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

اسلامی نظام معیشت کاحسن

جادو وہ جو سر چڑھ کے بولے۔ اسلام کے معاشی نظام نے دنیا بھر کے نظاموں کو چیلنج کردیا ہے۔ پہلے ویٹی کن سٹی اور پوپ نے اعلان کیا تھا کہ اسلامی بینکاری خطرات سے محفوظ ہے۔ پوپ نے عیسائیوں کو ترغیب دی کہ دنیا بھر کے بینکوں کو اپنے گاہکوں کے ساتھ ویسا ہی تعلق رکھنا چاہیے جیسا کہ اسلامی بینک رکھتے ہیں۔ ویٹی کن کا یہ مشورہ بھی تھا کہ آئندہ اولمپکس گیمز میں اسلامی صکوک کے طریقہ کار کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فرانسیسی وزیر خزانہ کرسٹینا لوگارڈ نے اعلان کیا تھا کہ ہم پیرس کو اسلامی بینکاری کا مرکز بنا کر دم لیں گے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

ایڈورٹائزنگ کا دوسرا رخ

سوشل ازم کے بعد سرمایہ داریت بھی جاں بلب ہے۔ انڈیا میں دنیا کی سب سے بڑی ہڑتال ہوتی ہے۔ ظلم و ستم کی چکی میں پستے پرولتاریہ نے بغاوت کردی۔ دس کروڑ ملازم، نوکر اور ورکر سڑکوں پر آگئے۔ دنیا کی تاریخ میں اس سے بڑی ہڑتال کہیں نہیںدیکھی گئی۔ آپ سویٹزر لینڈ کو دیکھیں۔ امیر اور غریب کے درمیان حائل خلیج اتنی گہری ہوئی کہ پاٹنا مشکل ہوگیا۔ ملک میں شور بپا ہوا کہ دوکانیں نت نئی مصنوعات سے بھری ہیں مگر خریدنے کے لیے پیسے موجود نہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

کیا دنیا کو مارکسی نظریات کی ضرورت ہے؟

وہ ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوا مگر خود عیسائی بن گیا۔ 1818ء میں پیدا ہونے والا یہ شخص دنیا سے گیا تو دنیا نے اسے کلیم بے تجلی اور مسیح بے صلیب قرار دیا۔ کارل مارکس کی کتاب داس کیپیٹل ’’سرمایہ‘‘نے دنیا بھر کے معاشی فلسفے کو چیلنج کردیا۔ زندگی بھر بورژوازی طبقے کے خلاف جدوجہد کرنے والا مارکس خود پرولتاری طبقے میں ہی رہا۔ لیکن مارکس کی انتھک محنت نے ایک دنیا کے افکار کو متاثر کیا۔

مزید پڑھیے۔۔۔

بے مثال کارنامہ

آج دنیا کا سب سے بڑا مذہب عیسائیت ہے۔ دنیا بھر میں اس مذہب کو ماننے والوں کی تعداد دو ارب سے بھی زیادہ ہے۔ پہلی صدی عیسوی سے شروع ہونے والا مذہب آج اکیسویں صدی میں بھی پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہے۔ اس مذہب میں بھی تقسیم در تقسیم کا عمل شروع ہوا اور ابھی تک جاری ہے۔ آج یہ مذہب ’’رومن کیتھولک، مشرقی آرتھوڈکس اور پروٹسٹنٹ‘‘ نامی تین الگ الگ فرقوں میں بٹ چکا ہے۔ دنیا پر اقتصادی طور پر قابض اکثر بڑے ممالک کا ریاستی مذہب عیسائیت ہی ہے۔ دنیا کے 197 ممالک میں سے 126 ملکوں میں عیسائی آبادی کی اکثریت ہے۔ آج دنیا کے متعدد بڑے کاروباری ادارے عیسائیوں کی ملکیت ہیں۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مالک بھی بہت سے عیسائی ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔